ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے“ ایک گھنٹے کا تفکر (مراقبہ) 70 سال کی عبادت سے افضل ہے“۔ ہر انسان کے اندر اللہ تعالیٰ نے روح کا ایک ذرہ رکھ دیا ہے۔ اس ذرے کے اندر وہ بے پناہ اور وسیع طاقت ہے جس کا اندازہ کرنے سے انسان چکرا جائے۔ دونوں جہانوں کی ہر ضرورت اور خواہش پوری کرنے کے بعد بھی اس ذرے کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آتی۔
صحت وتندرستی‘ کامیابی و خوشحالی‘ سکون و مسرت‘ اس ذرے کی قوت کے معمولی مظاہر ہیں۔ اسی ذرے کے بارے میں حکیم الامت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
ہیں ہزاروں اس کے پہلو‘ رنگ ہر پہلو کا اور
سینے میں ہیرا کوئی ترشا ہوا رکھتا ہوں میں
جس شخص کو اس میں شک ہو‘ وہ مادے کے حقیر ترین ذرے یعنی ایٹم کی طاقت پر غور کرے جس کی منفی طاقت سے ایک ہنسا بستا شہر اور لہلہاتے کھیت چشم زدن میں صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں اور مثبت طاقت سے چلنے والی ایٹمی بجلی‘ ایٹمی جہاز اور ہسپتالوں میں ایٹمی علاج سے ہر کس و نا کس آگاہ ہے۔ اگر مادے کے اتنے چھوٹے ذرے میں جو نظر بھی نہیں آتا‘ اتنی قوت ہے تو اللہ تعالیٰ کی روح کے ذرے میں کس قدر طاقت موجود ہوسکتی ہے۔ اسی روح کے ذرے کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
”کیا تم نہیں جانتے کہ ہم نے تمہارے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز کو مسخر کررکھا ہے اور تم پر اپنے انعامات کی بوچھاڑ کررکھی ہے“ (القرآن)
سائنس نے تقریباً 250 سال کی تحقیق کے بعد جو معلومات حاصل کی ہیں وہ انتہائی دلچسپ ہیں لیکن ہم یہاں ان کی تفصیل میں نہیں جاسکتے۔ بہت مختصر بات یہ ہے کہ انسان کے اندر طاقت کا منبع روح ہے جو ذہن کے راستے کام کرتا ہے ہم آلات کے ذریعے روح تک نہیں پہنچ سکتے لیکن Electroencephalograh لگا کر ذہن کے اندر جھانکنے سے پتہ چلتا ہے کہ ذہن ایک ہے لیکن اس کی 4 تہیں ہیں۔ دوسرے لفظوں میں 4 چینل ہیں جن کی الگ الگ فریکونسی ہے ان کا بہت مختصر تعارف درج ذیل ہے۔
چینل نمبر 1
(Beta Frequency 14to 40HZs) عام لوگ ساری زندگی دوسرے چینلز سے مکمل بے خبر صرف اسی فریکونسی پر کام کرتے رہتے ہیں۔ اس فریکونسی پر ذہن دنیا کے عام کام ہوشیاری‘ عقلمندی‘ چالاکی‘ لیکن زیادہ تر نفرت اور برائی کے قریب رہتا ہے۔ یہ فریکونسی دنیا کیلئے نہیں دنیا کے کاموں کیلئے ہے۔ اس پر دعا کرنا قطعاً بے معنی اور بے سود ہے۔
چینل نمبر 2
(Alpha Frequency 7 to 13HZs) جب انسان کا ذہن اس فریکونسی پر ہو تو وہ اپنے آپ کو باب رحمت کے قرب میں پاتا ہے اور اس کی دعا قبول ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
چینل نمبر3
(Theta Frequency 3 to 6HZs) یہ فریکونسی باب رحمت کے اندر ہے دعا کی قبولیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
چینل نمبر 4
: (Delta Frequency 0.5 to 3HZs) دعا کے ساتھ ہی قبولیت۔ حکیم الامت علامہ اقبال اسی چینل کے متعلق بتاچکے ہیں:
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے؟
مراقبہ کے ذریعے ہم عام ذہنی چینل کے علاوہ 3 مزید بیان کردہ چینلز میں جاکر دعا کرسکتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ ساری زندگی روح کے سمندر کی سطح پر‘ یعنی ذہن کے پہلے چینل پر‘ گزار کر اگلی دنیا کو روانہ ہوجاتے ہیں۔ سطح پر لہروں کے طوفان اور منجدھاروں کے بیچ زندگی کی کشتی ہر وقت خوف‘ پریشانیوں اور مصائب کے طوفان بلاخیز کے ہلاکت آفرین تھپیڑے کھاتی رہتی ہے۔ سطح سے تھوڑا سا نیچے جانے والا غوطہ خور دیکھتا ہے کہ وہاں طوفان نام کا کوئی نام و نشان نہیں بلکہ سکون اور امن ہے اور تہہ تک رسائی والا غوطہ خور اندر سے موتی نکال لاتا ہے۔ روح کے اندر، زندگی کے اندر یا دوسرے لفظوں میں اپنے اندر غوطہ لگانے کا عمل مراقبہ کہلاتا ہے۔ عام خیال کے برعکس اندر صرف تقدس اور پاکیزگی کے ہی موتی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ صحت وتندرستی، سکون و مسرت اور کامیابی و خوشحالی کے ہیرے جواہرات بھی موجود ہیں جس کو جو چاہے حاصل کرلے‘ یہ اپنی اپنی مرضی ہے۔
اگر آپ عام زندگی گزارنا چاہیں تو کوئی آپ کو روک نہیں سکتا۔ آپ کی زندگی میں وہی کچھ ہوتا رہے گا جو اب تک نہیں ہوتا آرہا ہے۔ لیکن اگر آپ زندگی سے صحیح لطف و مسرت کشید کرنا چاہیں تو مراقبہ سے فائدہ اٹھائیں۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں:
تو ہی ناداں‘ چند کلیوں پر قناعت کرگیا
ورنہ گلشن میں علاج تنگی داماں بھی ہے
پہلا مصرعہ سطحی زندگیوں کی کمیوں اوردوسرا مراقبہ زندگی کے فائدوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 338
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں